بھارت میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف ملک گیر احتجاج

Last Updated On 10 September,2018 07:05 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) بھارت میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ملک گیر احتجاج جاری ہے جس کے پیش نظر کئی ریاستوں میں کاروباری مراکز بند ہیں۔اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر راہل گاندھی کی قیادت میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک گیر احتجاج اور ہڑتال کی کال دی گئی جس میں حزب اختلاف کی 22 جماعتیں حصہ لے رہی ہیں۔

وزیر اعظم نریندری مودی اور ان کی حکومت کے خلاف پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر   بھارت بند  تحریک چلائی جارہی ہے تاہم ریاست دہلی کی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی نے تحریک کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔اپوزیشن کے بڑے ناموں نے تحریک کی حمایت کی ہے جس میں شرد پوار، ایم کے اسٹالن اور دائیں بازو کی جماعتوں کے رہنما شامل ہیں۔اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاستوں میں کرناٹکا، مہاراشٹرا، کیرالہ اور بہار شامل ہیں جہاں کارکنان نے سڑکوں پر ٹائر جلا کر شہریوں کی آمدو رفت روک دی اور کئی بازار بند کرادیے۔ دوسری جانب حکومتی وزیر روی شنکر کا کہنا ہے کہ عوام جانتے ہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا تعلق حکومت سے نہیں ہے۔ دہلی کے رام لیلا گرانڈ میں کانگریس کی ٹاپ لیڈرشپ نے کارکنان سے خطاب کیا جس میں پارٹی صدر راہل گاندھی، سونیا گاندھی، سابق وزیراعظم من موہن سنگھ اور دیگر شامل ہیں۔

راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے 4 سالہ دور حکومت میں ملک میں وہ ہوا جو گزشتہ 70 برس کے دوران نہیں ہوا، ملک میں نفرت پھیلائی گئی، ایک بھارتی کو دوسرے سے لڑایا گیا اور ملک کو تقسیم کردیا گیا۔انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی پر کہا کہ وہ عوام سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہوگئے جب کہ روپے کی قدر گزشتہ 70 سالہ تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔من موہن سنگھ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ مودی حکومت نے کئی اقدامات ایسے کیے جو قوم کے مفاد میں نہیں اس لیے وقت آگیا ہے کہ حکومت کو تبدیل کیا جائے۔