مری: (دنیا نیوز) اپوزیشن کے صدارتی امیدوار کا فیصلہ نہ ہوسکا، مری میں 4 گھنٹے تک بیٹھک، پیپلزپارٹی اعتزاز احسن کے نام پر ڈٹ گئی۔ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ متفقہ نامزدگی پر اتفاق ہوگیا، اعلان کل کریں گے۔
صدارتی الیکشن میں مشترکہ امیدوار لانے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کا اہم اجلاس مری میں ہوا، جس کی صدارت پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے کی۔ اپوزیشن جماعتیں آل پارٹیز کانفرنس میں مشترکہ صدارتی امیدوار کا فیصلہ نہ کرسکیں۔ پیپلزپارٹی اعتزاز احسن کے نام پر ڈٹ گئی لیکن مسلم لیگ ن کے رہنماء احسن اقبال نے دعویٰ کیا ہے کہ مشترکہ صدارتی امیدوار لانے پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے وفد نے قیادت سے مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے، دیگر جماعتوں نے فیصلے کا اختیار شہباز شریف کو دیدیا ہے، امیدوار کا اعلان کل کیا جائے گا۔
دوسری طرف قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ اعتزاز احسن ہی پیپلزپارٹی کے تجویز کردہ صدارتی امیدوار ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں پیپلز پارٹی سے اعتزاز احسن کے علاوہ بھی نام مانگے گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی آج رات تک اپنے ناموں سے شہباز شریف کو آگاہ کرے گی جبکہ دیگر جماعتیں بھی اپنے مجوزہ ناموں سے شہباز شریف کو آگاہ کریں گی، شہباز شریف حتمی صدارتی امیدوار کا اعلان کل کریں گے۔
واضح رہے کہ اگر پیپلزپارٹی نے صدارتی امیدوار کے لیے اعتزاز احسن کے علاوہ مزید نام نہ دیے تو اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک پیدا ہوسکتا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے مشاورتی اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے عبدالقادر بلوچ، امیرمقام، مریم اورنگزیب، طارق فضل چودھری، سردار ایاز صادق، احسن اقبال سمیت دیگر رہنماء شریک ہوئے۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے سید یوسف رضا گیلانی اور خورشیدہ شاہ کی سربراہی میں وفد نے شرکت کی جس میں شیری رحمان، قمرالزمان سمیت دیگر رہنماء موجود تھے۔ اسی طرح ایم ایم اے سے مولانا فضل الرحمان، لیاقت بلوچ، مولانا عبدالغفور حیدری اور مولانا اویس نورانی نے شرکت کی۔
یاد رہے کہ نئے صدر مملکت کے انتخاب کا میدان 4 ستمبر کو سجے گا، صدارتی الیکشن میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان ایک ہی جگہ ووٹ ڈالیں گے، چاروں صوبائی اسمبلیاں بھی پولنگ سٹیشن بنیں گی۔ قومی اسمبلی، سینیٹ اور بلوچستان اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار ہوگا۔ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ اسمبلی میں کسی امیدوار کو ملنے والے ووٹوں کو بلوچستان اسمبلی کی کل تعداد یعنی 65 سے ضرب دے کر متعلقہ صوبائی اسمبلی کی کل تعداد سے تقسیم کیا جائیگا۔ اس فارمولے کے مطابق تینوں اسمبلیوں کے بھی بلوچستان اسمبلی کے برابر 65 ، 65 ووٹ ہیں۔
صدر کے انتخاب کیلئے ووٹرز کی مجموعی تعداد 636 ہے مگر 614 ووٹ ڈالے جا سکیں گے۔ قومی اسمبلی کی 11، پنجاب اسمبلی کی 13 نشستیں خالی ہیں۔ بلوچستان اور سندھ اسمبلی کی دو دو، خیبرپختونخوا اسمبلی کی 9 نشستوں پر ضمنی الیکشن ہونا باقی ہے، صرف سینیٹ کے 104 ووٹ پورے ہیں۔
قومی اسمبلی کے 261، بلوچستان اسمبلی کے 63 ووٹ کاسٹ ہو سکتے ہیں، سندھ اسمبلی کے زیادہ سے زیادہ 64، پنجاب اسمبلی 62 اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے 60 ووٹ شمار ہوں گے۔